واسطے  حضرت  مرادِ  نیک  نام      عشق  اپنا  دے  مجھے  رب  الانعام        اپنی  الفت  سے  عطا  کر  سوز  و  ساز       اپنے  عرفاں  کے  سکھا  راز  و  نیاز      فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہر  گھڑی  درکار  ہے         فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہو  تو    بیڑا  پار  ہے    

    

حضرت  محمد مراد علی خاں رحمتہ  اللہ  علیہ 

 صاحب رسول اللہ حضرت سلمان فارسی

 

رضی اللہ تعالٰی عنہ

آپ کا نام سلمان، کنیت ابو عبداللہ اور وطن مالوف اصفہان (فارس) ہے۔ اسلام سے پہلے بہت سے عیسائی علماء کی خدمت و صحبت کی۔ ان میں سے ایک نے آپ کو رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم کے مقام بعثت اور ہجرت کی خبر دی، چنانچہ آپ عرب کے ایک قافلہ کے ساتھ حجاز مقدس آئے اور حضور کی مدینہ عالیہ تشریف آوری کے وقت وہیں موجود تھے اور مشرف باسلام ہوئے۔ غزوہ خندق کے موقعہ پر رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم نے ”سلمان منا اہل البیت“ فرماکر حضرت سلمان فارسی   رضی اللہ تعالٰی عنہ  کو اپنے اہل بیت میں شامل فرمایا۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

            سیدنا فاروق اعظم   رضی اللہ تعالٰی عنہ  نے آپ کو مدائن کا گورنر مقرر فرمایا، جس کا پانچ ہزار درہم مشاہرہ آپ کو ملتا تھا لیکن وہ تمام کا تمام راہ خدا میں صرف کردیتے تھے اور اپنے گذارہ کے لیے اپنے ہاتھ سے چٹائیاں بناکر بیچتے تھے اور اس میں سے بھی تیسرا حصہ صدقہ کرتے تھے اور لوگوں کے صدقات سے خود کبھی نہیں لیتے تھے۔

              حضرت سلمان  فارسی  رضی اللہ تعالٰی عنہ نے قبیلہ کندہ کی ایک عورت سے نکاح کیا اس سے دو لڑکے پیدا  ہوئے حضرات القدس کے مطابق سب اہل علم اہل کمال تھے۔

بالآخر تقریباً ڈھائی سو سال کی عمر پاکر حضرت عثمان غنی   رضی اللہ تعالٰی عنہ  کے دور خلافت میں دس رجب المرجب ۳۳ ہجری میں شہر مدائن میں وفات پائی۔ ان اللہ وانا الیہ راجعون۔ وہیں پر آپ کی آخری آرامگاہ ہے۔